دمہ جیسے تکلیف دہ مرض سے تحفظ یا اس کی شدت میں کمی لانے والے آسان طریقے

ایک تخمینے کے مطابق دنیا بھر میں 30 کروڑ سے زیادہ افراد دمہ کے مریض ہیں۔

دمہ بہت تکلیف دہ اور دائمی مرض ہوتا ہے جس کا ابھی کوئی علاج دستیاب نہیں بلکہ اس کی علامات کو کنٹرول کیا جاتا ہے۔

اس کے شکار افراد کو سانس کے مسائل کا سامنا ہوتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ اس سے خود کو محفوظ رکھنا ضروری ہے۔

اس مرض میں پھیپھڑے متاثر ہوتے ہیں جس کے باعث سانس لینا اور روزمرہ کے کام کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔

دمہ کے دورے کے دوران سانس کی نالی سوج جاتی ہے اور مسلز سکڑ جاتے ہیں، جس سے کھانسی اور سینے میں گھٹن جیسے مسائل کا سامنا ہوتا ہے۔

مگر اچھی بات یہ ہے کہ چند قدرتی طریقوں سے آپ دمہ کی علامات کی شدت کم کر سکتے ہیں یا

بیٹا کیروٹین، وٹامن سی اور وٹامن سی

edit

اضافی جسمانی وزن یا موٹاپے سے دمہ سے متاثر ہونے کا خطرہ بڑھتا ہے یا اس کے شکار ہونے پر علامات کی شدت بدترین ہو جاتی ہے۔

یہی وجہ ہے کہ پھلوں اور سبزیوں پر مشتمل متوازن غذا کا استعمال ضروری ہے۔

خاص طور پر ایسی غذائیں جن میں بیٹا کیروٹین، وٹامن سی اور وٹامن ای کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے۔

ان غذاؤں کے استعمال سے سانس کی نالیوں کا ورم گھٹ جاتا ہے۔

پالک، ٹماٹر، شکر قندی، خربوزے، میٹھا کدو، شملہ مرچ، اسٹرابیری اور ترش پھلوں میں یہ غذائی اجزا کافی مقدار میں ہوتے ہیں۔

دہی

edit

تحقیقی رپورٹس کے مطابق دمہ اور معدے میں موجود بیکٹریا کے درمیان تعلق موجود ہے۔

یعنی اگر معدے میں صحت کے لیے مفید بیکٹریا کا توازن بگڑ جائے تو دمہ کی علامات بدترین ہو سکتی ہیں۔

پرو بائیوٹیکس کے استعمال سے ورم میں کمی آتی ہے اور ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ معمول کی ادویات کے ساتھ دہی یا اس جیسی پروبائیوٹیکس پر مبنی غذاؤں کا استعمال دمہ کی علامات کی شدت میں کمی لاتا ہے۔

لہسن

edit

لہسن صحت کے لیے مفید ہوتا ہے اور اس کی ورم کش خصوصیات کے باعث یہ دمہ کی علامات کی شدت بھی کم کرتا ہے۔

ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ لہسن سے جسم میں ورم کا باعث بننے والے خلیات کی تعداد میں کمی آتی ہے جس سے پھیپھڑوں کا ورم گھٹ جاتا ہے۔

ادرک

edit

چوہوں پر ہونے والے تحقیقی کام میں دریافت کیا گیا کہ ادرک میں موجود مرکبات سے پھیپھڑوں میں الرجی سے ہونے والا ورم کم ہوتا ہے۔

تحقیقی رپورٹس یہ عندیہ بھی ملا ہے کہ ادرک کے استعمال سے سانس کی نالی کے مسلز کو سکون ملتا ہے جس سے دمہ کی علامات کی شدت گھٹ جاتی ہے۔

شہد

edit

شہد کو اکثر کھانسی کے علاج کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، مگر یہ دمہ کو کنٹرول کرنے میں بھی مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ شہد سے دمہ کے شکار افراد کے نظام تنفس اور پھیپھڑوں کے افعال بہتر ہوتے ہیں، مگر یہ فائدہ اسی وقت ہوتا ہے جب شہد کو زیرے کے ساتھ گرم پانی میں ملا کر استعمال کیا جائے۔

اومیگا تھری فیٹی ایسڈز

edit

مچھلی کے تیل اور تِلوں کے تیل میں موجود اومیگا تھری فیٹی ایسڈزسے صحت کو متعدد فوائد ہوتے ہیں۔

ان کے استعمال سے سانس کی نالی کا ورم بھی گھٹ جاتا ہے جس سے دمہ کے شکار افراد کے پھیپھڑوں کے افعال بہتر ہو جاتے ہیں۔البتہ ان کا استعمال ڈاکٹر کے مشورے سے کرنا چاہیے۔

کیفین

edit

چائے یا کافی میں موجود جز کیفین سانس کی نالیوں کو کھولتا ہے جبکہ نظام تنفس کے مسلز کے افعال بھی بہتر کرتا ہے۔

ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ روزانہ ایک سے 3 کپ چائے پینے سے دمہ سے متاثر ہونے سے بچنے میں مدد ملتی ہے۔

اچھی نیند کو یقینی بنائیں

edit

نیند دمہ کے مرض کے حوالے سے اہم کردار ادا کرتی ہے۔

ایک تحقیق کے مطابق ناقص نیند سے دمہ سے متاثر ہونے کا خطرہ دگنا بڑھ جاتا ہے۔

تحقیق میں بتایا گیا گہ اچھی نیند سے دمہ سے متاثر ہونے کا خطرہ گھٹ جاتا ہے، یعنی اس بیماری کو خود سے دور رکھنا بہت آسان ہے اور اس مقصد کے لیے اچھی نیند کو یقینی بنائیں۔

نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔